ڈونکی کنگ تفریح اور تعلیم کا بہترین امتزاج

پچھلے دِنوں بہت عرصے بعد پاکستانی اینیمیٹڈ فلم ڈونکی کنگ دیکھنے کا موقع ملا۔ پاکستانی فلم انڈسٹری پچھلی کچھ دہائیوں سے زوال پذیر تھی۔اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اِس ثقافتی قحط سالی کے دور میں بھی کچھ جوہرِ قابل اپنے فن کا لوہا منواتے رہے ہیں اور ہمیں کبھی کبھی اچھی پاکستانی فلمیں دیکھنے کو مل جاتیں تھیں۔ماضی قریب میں دیکھا جائے تو پاکستان میں  اینیمیٹد فلم بندی کے اندر قابل شتائش کام دیکھنے کو ملتا ہے۔پاکستانی لڑکی  لاریب عطا نے ہالی وڈ کی کامیاب فلموں  ایکس مین،  گاڈ زیلا،  گریوٹی  میں  کمپیوٹر ایفیکٹس پر شاندار کام کیا۔ اِس کے علاوہ اور بھی پاکستانیوں نے ہالی وڈ کی بہت مشہور فلموں کی انیمیشن تیار کی ہے اور ملک کا نام روشن کیا ہے۔ ایسی ہی شاندار کامیابیوں کے بعد ڈونکی کنگ بھی ایک بہت شاندار شہکار اینیمیٹد شہکار پاکستانیوں کی طرف سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ فلم طلسم سٹوڈیو اور جیو اینٹرٹینمنٹ کی طرف سے پیش کی گئی ہے۔
ڈونکی کنگ فلم پاکستان کے سیاسی حالات کا بہت جاندار انداز میں احوال بیان کرتی ہے۔اِس فلم کو بلا شبہ مزاح اور مقصدیت سے بھرپور ایک کامیاب کوشش قرار دیا جا سکتا ہے۔فلم میں پاکستان کے اُس طبقے کو یہ آگاہی دینے کی کوشش کی گئی ہے جو یہ شعور نہیں رکھتا کہ سیاسی عمل کیا ہوتا ہے۔سیاست کو کس طرح دیکھنا چاہئے اور اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہوئے کن باتوں کو مدِ نظر رکھنا چاہئے۔یہ فلم نہ صرف کم پڑھے لکھے لوگوں میں آگاہی کا سبب ہو گی بلکہ میرے خیال کے مطابق دس سال سے زیادہ عمر کے بچے اِس فلم میں مزاح کے ساتھ ساتھ یہ بھی سیکھیں گے کہ  دنیا میں ہر شخص اپنے خواب پورے کر سکتا ہے بس سچی لگن اور حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔اِس میں یہ پیغام بھی ہے کہ خود اعتمادی کسی بھی منزل کی جانب ایک قدم ہے اپنے آپ کو کسی سے کم نہ سمجھو۔انسان کو اپنی زندگی میں کچھ پانے کے لیے سب سے پہلے خود پر بھروسہ کرنا چاہئے۔یہی بھروسہ انسان کے اندر فیصلہ کرنے کی قوت پیدا کرتا ہے۔جب انسان اپنے فیصلے خود لینا شروع ہو جاتا ہے تو یہ اِس بات کی گواہی ہے کہ وہ اپنی منزل کی جانب گامزن ہے اور اِس سفر میں انسان غلطیاں بھی کرے گا اور انہی غلطیوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی اصلاح بھی کرے گا۔یہ تمام عمل آپ کو کامیابی کی طرف لے جائے گا۔ 
یہ تمام باتیں آپ کو اِس اینیمیٹڈ فلم ڈونکی کنگ میں نظر آئیں گی۔ ہم اپنے بچوں کو یہ بتا سکتے ہیں کہ کیسے لوگ پہلے آپ کا اور آپ کی خواہشات کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ لیکن مسلسل محنت، سچی لگن، خود پر بھروسہ اور اپنی غلطیوں سے سیکھنے سے آپ وہ کامیابی حاصل کر جاتے ہیں جس پر لوگ آپ کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ڈونکی کنگ فلم میں یہ تمام پہلو بہت اچھے سے اجاگر کئے گئے ہیں۔اِس فلم میں سیکھنے کے عمل میں بچوں کے لیے سیاسی پہلو یہ ہے کہ اصل طاقت عوام ہے جو کہ کسی کو بھی بادشاہ بنا سکتی ہے اور اِس عوامی طاقت کا راز ووٹ میں موجود ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ہر ایک ووٹ بہت قیمتی ہوتا ہے۔اسی پہلو میں ووٹ کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا گیا ہے۔
منگو صرف ایک تفریح کا نام نہیں ہے۔یہ بچوں میں سیکھنے کے عمل کا بھی باعث ہے۔اِس فلم کو دیکھنے کے بعد آپ بچوں میں ایک مباحثہ کا بھی اہتمام کر سکتے ہیں جس سے بچوں میں سیکھنے سمجھنے اور سوچنے کے بیداری پیدا ہو گی۔ بلاشبہ یہ فلم سوچنے کے بہت سے پہلووں کا احاطہ کرتی ہے۔یہ فلم ہماری شناخت، لوگوں میں دقیانوسی خیالات، لوگوں کے ہمارے بارے میں خیالات اور ہمارے خود کے بارے میں خیالات کے بارے میں سوال اٹھاتی ہے۔  ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کہ  حالات کیسے بھی ہوں خود کو کیسے اُن کے مطابق ڈھالا جا سکتا ہے۔
اِس فلم کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ ٹی وی چینلز اور اُن کے مالکان کے کردار پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ نیوز چینل کیسی خبریں اپنی عوام تک پہنچاتے ہیں۔اِس فلم میں یہ سوال اٹھا یا گیا ہے کہ اچھی صحافت کیسی ہونی چاہئے۔  

 

ایک نشست سید بابر علی صاحب کے ساتھ ۔  بحران کے وقت میں رہنمائی
ایک نشست سید بابر علی صاحب کے ساتھ ۔ بحران کے وقت میں رہنمائی

جنوری میں مجھے ای او  (اینٹر پرینیور آرگنا ئزیشن) کی طرف سے ملک کی معزز اور معروف شخصیت  جناب . . .

پاکستان میں تعلیم
پاکستان میں تعلیم

پاکستان کو معرضِ وجود میں آئے 69برس بیت چکے ہیں اور ہم آج تک زندگی کے کسی بھی شعبے میں درست سمت کا . . .

سکول آف ایجوکیشن کا تعلیمی سفر
سکول آف ایجوکیشن کا تعلیمی سفر

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ سائنسز  (لمز)نے اپنے پانچویں سکول کا آغاز کیا جس کولمز سکول آف . . .